Friday 20 February 2015

آگہی عذاب ہے

0 comments


جب دنیا میں نعمتیں تقسیم ہو رہی تھیں تو طے ہوا کہ ہر نعمت کے ساتھ ایک عذاب دیا جائے گا۔ اور ہر محرومی کے ساتھ ایک سہولت ملے گی۔۔ چنانچہ جب انتخاب کا مرحلہ آیا تو دنیا کہ کچھ نا عاقبت اندیش عقل مندوں نے پیش کردہ نعمتوں میں سے ایک نعمت ’ آگہی‘ وصول کر لی۔ جب کہ باقیوں نے اس سے منہ موڑنا مناسب سمجھا۔۔ جنہوں نے منہ موڑا وہ آج راحت میں ہیں۔انہیں ہر معمولی سی چیز پر ذہنی آسودگی میسر آ جاتی ہے جب کہ عقل مند آگہی کا عذاب سہتے ہیں۔۔ معلوم ہے کہ یہ عذاب کیسا ہوتا ہے؟ اک میٹھا میٹھا سا مستقل درد جس سے عشق ہو جاتا ہے۔ پھر انسان ایک سوال یا ایک جواب پر نہیں رکتا۔،، انسان بے اختیار ہو کر جانتا چلا جاتا ہے۔۔مگر جاننے کے اس عمل کے ہر مرحلے کے ساتھ ایک نئی اذیت انسانی روح میں گھر کر لیتی ہے۔یہ ایسی اذیت ہوتی ہے جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔۔ بعض دفعہ تو اس کی کوئی طبعی وجہ بھی نہیں ہوتی۔۔سہنے والے کو معلوم نہیں پڑتا کہ درد کہاں سے شروع ہوا اور اسکا آخری سرا کہاں ہے؟ بس یہ اذیت ہماری روح کو بوڑھا کر دیتی ہے۔



0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔