
چھت کا پنکھا سست روی سے گھوم رہا تھا ۔ حاکم کی نگاہیں پنکھے کے محور میں پیوست تھیں۔ پوری سکت سے کھلی ہوئی اسکی آنکھوں پر کسی بھی دیکھنے والے کو موت کا گماں ہو سکتا تھا لیکن اسکے سینے کا زیر و بم اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ موت اس سے ابھی کوسوں دور بیٹھی محو تماشہ ہے۔ حاکم نے زور لگاتے ہوئے اپنا بایاں بازو اٹھانے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔۔ اس نے پوری قوت سے اپنی ٹانگ ہلانے کی سعی کی مگر پاؤں کے انگوٹھے میں ہلکی سی جنبش کے سوا کچھ بات نا بن سکی۔۔ ‘میں اس قدر بھی لاچار ہو سکتا ہوں؟’۔۔...