Saturday, 28 February 2015

بیوپار

0 comments
یہ پکڑ کیا یاد کرے گا۔۔۔۔۔۔استاد نے اس کے ہاتھ میں چند نوٹ تھما کر احسان جتایا۔۔وہ بے صبری سے پیسے پکڑکر گننے لگا۔۔۔۔استاد جی! اس میں تو سو روپے کم ہیں؟؟۔۔ اس نے استسفہامی نگاہوں سے استاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔چل چل بحث نہ کر۔۔۔۔۔۔۔تجھے کھانا بھی تو کھلایا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔استاد مکاری سے بولا۔۔۔۔۔پر استاد کھانے کی بات تو نہیں ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔تُو یہ بتا کھانا ملا کہ نہیں؟؟؟۔۔ملا ہے استاد۔۔۔۔۔۔تو بس ٹھیک ہے۔۔تیری محنت سے زیادہ دے رہا ہوں۔۔چپ کر کے رکھ لے اور ہاں!!! کل مت آنا۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں استاد جی؟؟؟؟...

Friday, 20 February 2015

آگہی عذاب ہے

0 comments
جب دنیا میں نعمتیں تقسیم ہو رہی تھیں تو طے ہوا کہ ہر نعمت کے ساتھ ایک عذاب دیا جائے گا۔ اور ہر محرومی کے ساتھ ایک سہولت ملے گی۔۔ چنانچہ جب انتخاب کا مرحلہ آیا تو دنیا کہ کچھ نا عاقبت اندیش عقل مندوں نے پیش کردہ نعمتوں میں سے ایک نعمت ’ آگہی‘ وصول کر لی۔ جب کہ باقیوں نے اس سے منہ موڑنا مناسب سمجھا۔۔ جنہوں نے منہ موڑا وہ آج راحت میں ہیں۔انہیں ہر معمولی سی چیز پر ذہنی آسودگی میسر آ جاتی ہے جب کہ عقل مند آگہی کا عذاب سہتے ہیں۔۔ معلوم ہے کہ یہ عذاب کیسا ہوتا ہے؟ اک میٹھا میٹھا سا مستقل درد جس...

Thursday, 19 February 2015

نیلا پھول

2 comments
فوٹو سٹیٹ کی شاپ پر صبر آزما انتظار کے بعد ہماری باری آنے تک مجھے شدید پیاس لگ چکی تھی۔ اگست کے آخری ایام تھے، گرمی جاتے جاتے اپنا رنگ دکھا رہی تھی اور مجھے مرغی کے ڈربے جیسی اس شاپ میں کچھ زیادہ ہی حبس محسوس ہونے لگی تھی۔ میں نے نائلہ کو جو نوٹس ہاتھ میں لیے دکاندار کی نظرِکرم کی منتظر کھڑی تھی کہنی سے ٹہوکا دیکر کہا ۔ ''جلدی کرو یار، بہت پیاس لگ رہی ہے مجھے''  ‘‘میں کیا کروں؟ تمھارے سامنے ہی ہے! وہ میرے نوٹس پکڑ ہی نہیں رہا'' نائلہ نے جھلا کر کہا۔ میں نے ٹھنڈی آہ بھری اور ادھر ادھر...

Tuesday, 17 February 2015

محبت نما

1 comments
میں نے فرسٹ ائیرمیں ایڈمشن کے بعد سے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفرشروع کر دیا تھا۔۔مجھے پڑھنے کا بے حد شوق تھا۔مگر میں یہ شوق اس طرح پورا کرنا چاہتی تھی کہ میرے والد پر کم سے کم معاشی بوجھ بنے اسلیے ابو کے اصرار کے باوجود ہاسٹل میں رہنے کی بجائے میں نے بسوں میں لٹکنے کو ترجیح دی۔۔ جب میں پہلے دن سفر پہ نکلی تھی تو باجی نے سمجھایا تھا۔۔ کڑوے کسیلے لہجے والے مرد پر بھلے اعتماد کر لینا مگر میٹھے لہجے والوں اور ہمدردیاں جتانے والوں سے چوکنّی رہنا۔ یہ وہ دور تھا جب میرے پیشِ نظر تعلیم کے سوا کچھ بھی...