Monday, 30 November 2015

نیک دل آدمی

1 comments
نیک دل آدمی ................. ویگن میں رش تھا مگر حلیمہ کو گھر جانے کی جلدی تھی اس لیے ویگن رکتے ہی وہ اسکی جانب لپکی..کنڈکٹر نے ایک آدمی کو اٹھا کے اس کے لیے جگہ بنائی. حلیمہ نے کپڑوں لتوں کے دو شاپر اندر پھینکے اور پھرتی سے سوار ہو گئی.. 'لائیں بچی کو میری گود میں بٹھا دیں'..ساتھ بیٹھے ادھیڑ عمر آدمی نے بازو آگے بڑھایا." نہیں"  اس کے منہ سے بے ساختہ نکلا.. لہجے میں ہلکی سے غراہٹ تھی..آدمی چونکا اور کھسیانا ہو کر پرے دیکھنے لگا.. لمحے کے ہزارویں حصے میں اٹھارہ سال پرانے خیالات بجلی بن کر اسکے...

کرماں والی

0 comments
''اے بکھّاں۔۔اے بکھّاں۔۔۔۔اُٹھ۔۔اُٹھ جا '' کوئی اسے کندھے سے پکر کر جھنجھوڑ رہا تھا۔اُس نے بڑی مشکل سے آنکھیں کھولیں۔اسکا گھر والا شریف دین اس کے سر پر کھڑا تھا۔ ''بس اٹھنے لگی ہوں۔۔'' بکھاں نے سستی سے کروٹ لیتے ہوے کہا۔۔ ''چھیتی کر ۔ ۔ مجھے چلم گرم کر کے دے''۔ وہ اپنی دھوتی سمبھالتے ہوے چارپائی پر جا بیٹھا۔۔گہری نیند سے جاگنے کے بعد بکھاں کے اعضاء سن ہو رہے تھے جسکی وجہ سے اس سے ہلا نہیں جا رہا تھا مگر اٹھنا ضروری تھا ورنہ شامت آجاتی۔وہ اٹھی اور چارپائی پر ٹانگیں لٹکا کر بیٹھ گئی۔پاس ہی اسکے...

دوہرا معیار

0 comments
دہرا معیار دفتر کی سیڑھیاں اترتے ہوئے پارکنگ لاٹ میں کھڑی اپنی گاڑی تک پہنچتے پہنچتے کمال پسینے میں شرابور ہو چکا تھا ، گاڑی میں بیٹھتے ہی اس نے  گاڑی اسٹارٹ کی.. ''اے سی'' آن کر دیا اور ڈیش بورڈ میں پڑے تولیے سے چہرہ صاف کرنے لگا۔ ''اُف کتنی گرمی ہے!'' اس کے منہ سے بے اختیار نکلا۔ گو کہ آفس مکمل طور پر ایئر کنڈیشنڈ تھا مگر مین بلڈنگ سے پارکنگ تک پھیلی اوائل جولائی کی کڑاکے دار دھوپ حواس باختہ کرنے کیلئے کافی تھی۔ اس نے کلائی موڑ کر گھڑی پر وقت دیکھا۔ شام کے چار بج رہے تھے اس نے گاڑی ریورس...